پتھروں کی زد میں آیا شیشے کا گھر آج بھی قیس کی تقدیر میں لکھا ہے پتھر آج بھی ہاں رسائی آج بھی شیریں تک ممکن نہی کوہ سے ٹکراتا ہے فرہاد کا سر آج بھی