مجھے آشیاں کی تلاش تھی پر اندھیرے ڈھونڈتا رہا
وہ میرے ساتھ تو چلا مگر ہمسفر ڈھونڈتا رہا
کس الجھن نے بڑھائے ہمارے بیچ کے فاصلے
میں سبب ڈھونڈتا رہا وہ ستم ڈھونڈتا رہا
جستجو نہ تھی جسکی مجھے وہ تو ملا مگر
نہ ملا وہ جسکو میں ساری عمر ڈھونڈتا رہا
قصہ میری زندگانی کا سنانے کی دیر تھی
محفل سے اٹھا وہ شخص اور مجھے ڈھونڈتا رہا
زندگی جھکتی رہی موت کی منزل کے سامنے
پیوسط تھا دل میں خنجر وہ سبب ڈھونڈتا رہا
شوق تھا جسے اپنا نصیب آپ لکھنے کا عائش
وہ عمر بھر قسمت کا قلم ڈھونڈتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔