مجھے اب درد کی دولت سے مالا مال کر ڈالو
مجھے پاگل مجھے مجنوں مجھے دیوانہ کر ڈالو
بہت ہی نا سمجھ ہوں میں تمنا کیا میں رکھتا ہوں
مجھے ساقی مجھے مے کش مجھے میخانہ کر ڈالو
ابھی میں بانکپن میں ہوں، جھلک اپنی دکھا کر تم
مجھے شیدا مجھے خبطی مجھے پروانہ کر ڈالو
محبت کے پُجاری ہو تمہیں کس بات کا ڈر ہے
مجھے مندر مجھے گرجا مجھے بت خانہ کر ڈالو
تمہیں تو لطف آتا ہے کسی کا دل دُکھانے میں
مجھے تنہا مجھے بے بس مجھے بیگانہ کر ڈالو
محبت میں زمانہ یاد کچھ سائل کو بھی رکھے
مجھے قصٗہ مجھے کتھا مجھے افسانہ کر ڈالو