مجھے اک مکمل شام دے دو
میرے خالی ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دے دو
میرے لمس جو پیاسے ہیں انہیں
اپنے ہاتھوں سے جام دے دو
میری آنکھیں جو بہت ترسی ہیں تیری دید کو
انہیں کبھی نا ختم ہونے والا دیدار دے دو
یہ جو ُاداس سا ہیں دل میرا اسے
اپنے دل کا کوئی چھپا ہوا راز دے دو
یہ جو تتلی ہیں بے خاموش ، بےرنگ سی
اسے اپنے کلام میں شوخ حسین اقرار دے دو
میری سانس جو تیری جدائ سے تھم جاتی ہیں
اسے عمر بھر کہ لیے اپنا ساتھ دے دو
یہ جو ہوا بناء کچھ کہے خفا سی ہیں
اسے کوئی اپنی چنچل سی ادا دے دو
جب ہم ساتھ ہوں تو وقت ٹہر جایئں وہی
تم وقت کو نا چلنے کی کوئی بدعا دے دو