مجھے بھی پیار ہوا تھا
دل میرا اس ساز سے دوچار ہوا تھا،
کیا ہی حسیں
وقت تھا
حسن تھا
شاعری تھی
حسن کی شاعری میں ڈھلتا سماع بیدار ہوا تھا
مجھے بھی پیار ہوا تھا
کیفیت بھی
بدل گئی تھی
مزاج بھی
بدل گیا تھا
مزاج کی شوخیوں میں عالم تار تار ہوا تھا
مجھے بھی پیار ہوا تھا
اس کی
باتیں تھی
میرے نخرے تھے
باتوں کے نخروں میں محبت کا اظہار ہوا تھا
روز روز
کی ملاقاتیں
روز روز
کے شکوے
لفظوں سے بچھڑنے کا وقت سوگوار ہوا تھا
ہائے!
مجھے بھی پیار ہوا تھا