مجھے جانا ہے پھر ماں کے پاس
Poet: NEHAL INAYAT GILL By: NEHAL GILL, Gujranwalaجب میں چھوٹا سا بچہ تھا
جب بول بھی نہ سکتا تھا
جب چلتا تھا گِر جاتا تھا
جب زار و زار رونے لگتا تھا
ڈوری آتی تھی بے چینی میں
چوم کے ماتھا گلے لگا کے
بسم اﷲ جاؤں واری واری
میرے زخموں کو چوم کے پھر
مرہم لگایا کرتا تھی وہ
جب لَب بھی پورے نہ کھلتے تھے
جب رونے کے سیوا کچھ نہ آتا تھا
وہ ساری باتیں سمجھ جاتی تھی
کب پینا مجھے کب کھانا ہے
کب سونا مجھے کب نہانا ہے
خواب پتہ بھی نہ تھے جن آنکھوں کو
اُن آنکھوں کے خواب بُنتی تھی
گھر کے آنگن میں کھیلتے کو
دیکھ دیکھ کے جو ہنستی تھی
تو دل ہی دل میں سوچتی تھی
میرا بیٹا بڑا جب ہو جائیگا
جب اَفسر بڑا کوئی بن جائیگا
کتنا پیارا لگے گا پھر ہائے!
جو بیٹھی بیٹھی ناجانے کتنے
خوابوں کے نگر گزر جاتی تھی
سوچ کی ساری فکروں میں
بس میرا ہی خیال رہتا تھا
کتنا اچھا تھا بچپن میرا وہ
آغوشِ ممتاں میں نہالؔ رہتا تھا
اب بولنا بھی سیکھ گیا ہوں میں
اب ڈورتا ہوں گھوڑوں کی مانند
ماں کے پیار کو پیچھے چھوڑ
میں بہت دور نکل آیا ہوں
اب ہر پل یہی سوچتا ہوں
کوئی رہبر آئے کوئی مسیحا آئے
ہاتھ پکڑ کے بچپن میں لے جائے
شجرِ جنت کی اُسی چھاں کے پاس
مجھے جانا ہے پھر ماں کے پاس
مجھے جانا ہے پھر ماں کے پاس
Love you maa ji
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






