مجھے جلانے والی باتیں نہ کیا کرو
مجھے رُلانے والی باتیں نہ کیا کرو
کیوں کہتی ہو بارہا چھوڑ جائوں گی
یُوں ستانے والی باتیں نہ کیا کرو
ایسا نہ ہو کہ میں مر ہی جائوں
مجھے آزمانے والی باتیں نہ کیا کرو
شاید تُو میرے جنونِ محبت سے واقف نہیں
مجھے بُھلانے والی باتیں نہ کیا کرو
اِک پل بھی تیرے بن گوارہ نہیں
دُور جانے والی باتیں نہ کیا کرو
دیکھو میں کھو جائوں اِس بھیڑ میں
ہاتھ چرانے والی باتیں نہ کیا کرو
اظہارِ جذبات کیا جب تو بولی وہ
دماغ کھانے والی باتیں نہ کیا کرو
نہال درد دیتی ہے بحثِ عشق اب
یاد دلانے والی باتیں نہ کیا کرو