مجھ پہ ٓائی قیامت کی نہ تھی خبر اُسے
اُ س پہ آیا دُکھ تو وہ سمجھا
بچھڑے سارے ساتھی اُس کے
کوئی ہمدرد نہ پایا تو وہ سمجھا
بہت ہنسا کرتا تھا میری بے بسی پر
خود جو ٹوٹ کے بکھرا تو وہ سمجھا
میرے پاس نہ تھا کچھ بھی یہ جانتا تھا وہ
جب نہ ملا اُسے کوئی سہارا تووہ سمجھا
سحرِشبنم سے میری آنکھوں کے موتی نہ تھے اُسکے لیے کچھ بھی
خود جو کسی کے لیے رویا تووہ سمجھا
درپردہ دیتا رہا فریب میرے خلوص کو
نہ ملا باوفا اُسے جو کوئی مسیحا تو وہ سمجھا
میرا پندار، میری آغوش رہی ،اُداس اُس بن
دامن اپنا جواُس کا بھیگا تووہ سمجھا
اک پاک محبت رہی اُس ہرجائی سے
اور جب مجھ سے بچھڑا تو وہ سمجھا