جب ساتھ اسکا چاہا تو شام و سحر ملا
مجھ کو میرے نصیب کا ایسا ثمر ملا
تھی زندگی میں دھوپ کی چادر تنی ھوئی
سایہ دیا ھے عشق کا ایسا شجر ملا
یوں درد کے صحرا میں الجھی تھی ہر خوشی
آنگن میں خوشیاں برس گئیں ایسا ابر ملا
ویران ساحلوں پہ تھیں تنہائیاں اک سزا
اب راستے امر ہیں کہ ایسا سفر ملا
تھا رات کی خاموشیوں میں درد کا زھر
اب روشن ھوئی فضائیں کہ ایسا قمر ملا