مجھ کو کر کے نڈھال بیٹھا رہا
دل میں تیرا خیال بیٹھا رہا
زائچے کے وصال خانے میں
اک مسلسل زوال بیٹھا رہا
گر وہ میرا نہیں تو تجھ میں بھلا
کس کا آخر ملال بیٹھا رہا
تُو مجھے چھوڑ کر گیا ہی کیوں
ذہن و دل میں سوال بیٹھا رہا
ہے المیہ یہ دیس کا تاصف
با ہنر با کمال بیٹھا رہا