خوشی کا اور راحت کا کبھی اِک پل نہیں دیتی
سدا بےچین رکھتی ہے محبت کل نہیں دیتی
وفا بِیجو، یقیں بِیجو، خلوص ایثار بھی بِیجو
محبت بانجھ ہوتی ہے کبھی یہ پھل نہیں دیتی
محبت کی ندی میں ڈُوب کر بھی ہم رہے تِشنہ
یہ کوئی آبِ زمزم کوئی گنگا جل نہیں دیتی
گھٹن ہے حبس ہے اور چلچلاتی دھوپ ہے ہر سو
عجب ساون کی رُت ہے بُوند بھر بادل نہیں دیتی
محبت کر کے عاشی اب سبھی سوچوں پہ پہرے ہیں
نویدِ جاں فزا امید کی کونپل نہیں دیتی