بغاوت سوچ کر جو کی تو کیا کی
محبت سوچ کر جو کی تو کیا کی
نہیں رکھتے جزاؤں کی تمنا
سخاوت سوچ کر جو کی تو کیا کی
ہے اسکا حسن اسکی بے نیازی
عبادت سوچ کر جو کی تو کیا کی
حسیں جذبوں کی،سچی جستجو کی
حمایت سوچ کر جو کی تو کیا کی
غلاظت سے،جبر سے،دہشتوں سے
عداوت سوچ کر جو کی تو کیا کی
شجر کی ٹہنیوں نے آشیاں کی
حفاظت سوچ کر جو کی تو کیا کی
پنپنے دو حسن کو بے ارادہ
شرارت سوچ کر جو کی تو کیا کی
ٹھٹھرتی جا رہی ہیں امیدیں
تمازت سوچ کر جو کی تو کیا کی
کیسی یخ بستگی کے موسم میں
حرارت سوچ کر جو کی تو کیا کی
دلوں کی سلطنت پہ اے میری جاں
حکومت سوچ کر جو کی تو کیا کی