ُامیدوں کی چراغ کو
کبھی بھجنے نہیں دیا
دینا نے ستایا بہت ہمیں مگر
تیرے لیےاس دل کو مرنے نہیں دیا
یہ تو کچھ عجیب سا خمار ہیں
میری آنکھوں میں تیرے لیے
جبکہ ُتو نے تو کبھی اپنی
نظروں کو ہم سے ملنے نہیں دیا
کھڑکی بھی کھولی
انتظار بھی کیا مگر
ُتو نے خود کو ہماری گلی کا
راہ گزار بھی ہونے نہیں دیا
یہ تو ہماری ہی دیوانگی ہیں
جو ہر پل تجھے چاہیتے ہیں
مگر ُتو نے تو کبھی ہمارے لیے
اپنا دل بےقرار بھی ہونے نہیں دیا
چلو چھوڑوں تم سے بھی کیا گلہ کرنا
جبکہ تم نے تو کبھی ہمیں اپنا کہنے نہیں دیا
کہتے ہیں محبت سچی ہو تو
جانے والے لوٹ آتے ہے
جاناں ! ہم نے اس بات کو کبھی
اپنے دل سے الگ ہونے نہیں دیا