محبت میں حد سے گزر جاتے ہیں
ایسا کرتے ہیں کہ ‘‘ مر ’’ جاتے ہیں
پھول یوں بھی خوشنما بہت ہیں مگر
تیرے ہاتھوں میں کچھ اور سنور جاتے ہیں
اِس بے بسی کے جینے سے کہیں بہتر ہے
کسی روز چُپ چاپ مَر جاتے ہیں
کاروانِ محبت کی اِک بات یاد رکھنا ہمدم
سفر نہیں، اِس میں دیکھے ہمسفر جاتے ہیں
وہ محبت نہیں ہوس کے اسیر ہیں شاید
دنیا والوں سے جو واجد ڈر جاتے ہیں