لوگ محبت میں ٹھوکریں کھاتے ہیں
وقت گزرنے کے ساتھ سنبھل جاتے ہیں
چاہت میں انسان کو غم ہی غم ملتے ہیں
مگر دیوانے محبت سے کب باز آتے ہیں
ہم جب بھی کسی سے مراسم بڑھاتے ہیں
ہر بار نئے سے نیا غم کھاتے ہیں
زیست پہ جب تنہائی کا راج ہوتا ہے
پھر ہمیں بچھڑے ساتھی یاد آتے ہیں
میں جب بھی اسے خط لکھتا ہوں
وہ کہتی ہے الفاظ پھول بن جاتے ہیں