تم نے تو کہہ دیا کہ محبت نہیں ملی ہم کو تو یہ بھی کہنے کی مہلت نہیں ملی پھر اختلاف رائے کی صورت نکل پڑی اپنی یہاں کسی سے بھی عادت نہیں ملی بیزار یوں ہوئے کہ تیرے عہد میں ہمیں سب کچھ ملا سکوں کی دولت نہیں ملی