محبت کرو ایسی کہ عام ہو جائے
جو بہی دیکھے وہ غلام ہو جائے
نہ نکلو بےنقاب سرعام جاناں
کہیں ایسا نہ ہو قتل عام ہو جائے
بن تیرے کچھ بھی نہیں اے دوست
تو مل جائے چائے ذندگی تمام ہو جائے
قسم خدا کی جل جائے گا سارا زمانہ
تو جو مجھ سے کبھی ہمکلام ہو جائے
راز محبت رکھو ایسا ارشی سمج پائے نہ کوئے
نگاہیں رہیں نیچی اور سلام ہو جائے