سوچ رہی ہوں میں حیران ہوں
محبت کیسے بدل گئی ہے
سو داگر ہیں،تاجر یا پھر لٹیرے
عاشق معشوق دونوں میرے
اپنے آپ کے نہ ہو پائیں
بدلی ہوئی ہیں محبت کی راہیں
دلوں سے نکل کر کدھر گئی ہے
محبت کیوں یا رب بدل گئی ہے
عزیز ہیں نیندیں عزیز جانیں
محبت ہے اِن کو کیسے مانیں
محبت آج عبادت نہیں ہے
محبت کی کسی کو ضرورت نہیں ہے
آسمان کو دیکھتی ہیں نظریں
خدا سے کیوں نہ دعا میں مانگوں
برسات وہی ہے
ہوا وہی ہے
پرندوں کی اَب بھی صدا وہی ہے
بھلے کو آج بھی بھلا ہیں کہتے
بُرے کا مطلب بھی وہی ہے
محبت پھر کیوں بدلی ہے یا رب
محبت کیسے بدل گئی ہے