Add Poetry

محبت کی بے چینی

Poet: مظہر اقبال گوندل By: مظہر اقبال گوندل , Karachi


محبت سچی ہو تو پھر مکمل ہونی چاہیے
ورنہ ادھوری بات روح کو بے چین کرتی ہے
جو لب ہلتے نہیں پر آنکھ سب کچھ کہہ رہی ہوتی
یہ خامشی اکثر نگاہوں کو بھی بے چین کرتی ہے

کبھی جو خواب ہوتے ہیں فقط آنکھوں کی زینت سے
انہیں تعبیر میں لانا ہمیں بے چین کرتی ہے
جو وعدے وقت پر پورے نہ ہوں دل ٹوٹ جاتا ہے
یہ چھوٹی چھوٹی کوتاہی بڑی بے چین کرتی ہے

کہ سچ کہنا بھی ممکن ہو مگر دشوار لگتی ہے
یہ الجھن دل کے اندر کی بہت بے چین کرتی ہے
جو پل بیتے تھے اُس کے ساتھ یاد آتے ہیں اکثر
یہ ماضی کی ہوا بھی دل کو بے چین کرتی ہے

ارم کے نام سے جو دل دُعا مانگے سحر و شام
تو وہ خاموشی بھی الفت کو بے چین کرتی ہے
محبت گر ہو کاغذ پر تو جل جاتی ہے لمحوں میں
یہ سچی بات ہر جھوٹے کو بے چین کرتی ہے

اگر خود کو بھی کھو بیٹھیں کسی کی چاہ میں جا کر
تو اپنی ہی یہ پہچان بھی بے چین کرتی ہے
کوئی تو حرف ایسا ہو جو اس کا نام لے آئے
یہ خامشی کی شدت بھی ہمیں بے چین کرتی ہے
 

Rate it:
Views: 2
25 Jun, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets