خدا کے لیے چھوڑ دو اب یہ پردہ
کہ آج ہم تم نہیں غیر کوئی
شب وصل بھی ہے حجاب اس قدر کیوں
زرا رخ سے آنچل ہٹا کر تو دیکھو
جفائیں بہت کیں بہت ظلم ڈھائے
کبھی اک نگاہ کرم اس طرف بھی
ہمیشہ ہوئے دیکھ کر مجھ کو برہم
کسی دن ذرا مسکرا کر تو دیکھو
ستاتے ہو دن رات جس طرح مجھ کو
کسی غیر کو یوں ستا کر تو دیکھو
تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی
محبت کی راہوں میں آکر تو دیکھو