محبت کے سوا تو مجھے کچھ آتا بھی نہیں ہے
تیرے بعد اب کوئی اور مجھے بھاتا بھی نہیں ہے
اک شخص میرے گھر کی چوکھٹ پہ کھڑا ہے
اندر بھی نہیں آتا اور لوٹ کے جاتا بھی نہیں ہے
وہ میرا ہے اور میرا ہی رہے گا تاحیات
اور آنکھ وہ کسی اور سے ملاتا بھی نہیں ہے
عشق عاشق کو بنا دیتا ہے عبرت کا نشان
یہ دفن بھی نہیں کرتا اور جلاتا بھی نہیں ہے
تصویر نہیں بھیجی اور ملنے سے بھی ہے گریز
تو خود کو میرے سامنے لاتا بھی نہیں ہے
تیری آنکھوں کی خاموش سی گفتگو میں آگیا
ورنہ فرخ کسی کی بات میں آتا بھی نہیں ہے