محبت کے علاوہ بھی بہت سے کام باقی ہیں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

وہ آگے روشنی ہے زندگی کے جام باقی ہیں
چلے آؤ اندھیروں کے ابھی انجام باقی ہیں

ابھی تک جن کی یادوں میں گھرا رہتا ہے دل اپنا
وہ جذبے آج بھی جاناں بروئے شام باقی ہیں

فقط اس ایک نکتے پر کہاں مرکوز جان و دل
محبت کے علاوہ بھی بہت سے کام باقی ہیں

جہاں صدیاں بیتائی ہیں تو یہ لمحات بھی جی لو
ابھی قدموں کو نہ روکو فقط دو گام باقی ہیں

کھرچ ڈالے ہتھیلی سے ستارے وقت نے تو کیا
یہ دیکھو ان لکیروں میں ہمارے نام باقی ہیں

اسی بارش نے صحراوں میں جل تھل کر دیا لیکن
جو تیری آس پر نکلے وہ تشنہ کام باقی ہیں

کہاں اب روکنے پائے پر پرواز کو عالم
بچھا دے راستے میں جو کسی کے دام باقی ہیں

کہیں گے آندھیوں سے پھول کو رہنے دو ٹہنی پر
کہ اسکے پاک دامن پر بہت الزام باقی ہیں

نہیں گرنے لگا دو گھونٹ میں ظرف شناسائی
ہمیں معلوم ہے ساقی ترے انعام باقی ہیں
 

Rate it:
Views: 2140
30 Aug, 2014