محبت کے پیاسے ہم نے بہت سے دیکھے
گلی کوچوں کے نکڑ پر تیز دھوپ میں دیکھے
باغوں، بازاروں میں آوارہ پھرتے دیکھے
نئے لباس اور نئے انداز سے مزین دیکھے
ہاتھوں میں موبائل، ہونٹوں پے سگریٹ کے کش
عجب عجب انداز میں انھیںحرکتیں کرتے دیکھے
انٹرنیٹ ، موبائل میں محو ہوتے ہوئے بہت دیکھے
ایک دوسرے کو فلڈ کرتے ہوئےہم نے دیکھے
ماں باپ بہن بھائی سے چھپ کرہم نے دیکھے
خود ساختہ عمل کرتے ہوئےہم نے بہت دیکھے
شہر ہو یا گاؤں سب جگہ محبت کے پیاسے دیکھے
اے ریاض ! سب کے ڈھنگ الگ الگ دیکھے
(نوٹ: شاعری میں ریاض نام استعمال کرتا ہوں۔۔جاوید صدیقی صحافی و کالم کار و نیوز پروڈیوسر، اے آر وائی نیوز کراچی)