کبھی تم اپنی محبت کا اعتبار تو دو
میں چاہوں ٹوٹ کے تم کو یہ اختیار تو دو
گزرتی ہی نہیں تم بن یہ تنہا زندگی
سہارا پیار کا دے کر اسے گزار تو دو
میرے خیالات کی راہوں کو کہکشاں کر دو
کہ روشنی سے میری زندگی سوار تو دو
میں سوچتا ہوں تمہارے بغیر کیا ہوگا میرا حال
دلوں دماغ پر اک بوجھ ہے ذرا اتار تو دو
امید٬ وصل٬ غم٬ ہجر کا مداوا ہے
میں انتظار کروں ضبط انتظار تو دو