مرے دل پہ لگتی جو تیر سی ہے ترے کاجل کی وہ لکیر سی ہے مجھے جکڑ رہی ہے جو چار سو تری زلف ہے یا زنجیر سی ہے تری آرزو مجھے ہر گھڑی صدا یہ میری فقیر سی ہے پہلے پہل تو معصوم تھی پر اب تو بڑی شریر سی ہے