محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے
Poet: نامعلوم By: فرھاد خانزادہ, دبئیمحبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے
جس میں تک لکھو
کہ کل کس رنگ کے کپڑے پہننے، کون سی خوشبو لگانی ہے
کسے کیا بات کہنی، کون سی کس سے چھپانی ہے
کہاں کِس پیڑ کے سائے تلے ملنا ہے
مل کر پوچھنا ہے
کیا تمہیں مجھ سے محبّت ہے؟
یہ فرسودہ سا جملہ ہے
مگر پھر بھی یہی جملہ
دریچوں، آنگنوں، سڑکوں، گلی کوچوں میں چوباروں میں
چوباروں کی ٹوٹی سیڑھیوں میں
ہر جگہ کوئی کسی سے کہہ رہا ہے
کیا تمہیں مجھ سے محبّت ہے؟
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے
جس میں تک لکھو
تمہیں کس وقت، کس سے کِس جگہ ملنا ہے کِس کو چھوڑ جانا ہے
کہاں پر کس طرح کی گفتگو کرنی ہے یا خاموش رہنا ہے
کسی کے ساتھ کتنی دور تک جانا ہے اور کب لوٹ آنا ہے
کہاں آنکھیں ملانا ہے کہاں پلکیں جھکانا ہے
یا یہ لکھّو کہ اب کی بار جب وہ ملنے آئے گا
تو اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر
دھنک چہرے پہ روشن جگمگاتی رقص کرتی اس کی آنکھوں میں اتر جائیں گے
اور پھر گلشن و صحرا کے پیچوں پیچ دل کی سلطنت میں خاک اڑائیں گے
بہت ممکن ہے وہ عجلت میں آئے
اور تم اس کا ہاتھ، ہاتھوں میں نہ لے پاؤ
نہ آنکھوں ہی میں جھانکو اور نہ دل کی سلطنت کو فتح کر پاؤ
جہاں پر گفتگو کرنی ہے تم خاموش ہو جاؤ
جہاں خاموش رہنا ہے وہاں تم بولتے جاؤ
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






