سارے گیت محبت کے سنا بیٹھے ہیں
پھر بھی وہ ہم سے خفا بیٹھے ہیں
خود سجا کر حسین محفل کو وہ
نہ جانے کیوں محفل سے جدا بیٹھے ہیں
کیے تھے جتنے احسان ان پر ہم نے
سب احسان ہمارے وہ بھلا بیٹھے ہیں
دیکھا ہے کتنوں نے ڈوبتا دل ہمارا
منظر یہ صنم کو بھی دکھا بیٹھے ہیں
جنہیں چاہتے تھے ہم دل سے شاکر
آج وہی ہم سے دور جا بیٹھے ہیں