عشق بنا جینا محال ہے
یہ جینا نظر آتا وبال ہے
اختر شماری ہو یا کو چہ گری
دھندے یہ کیسے ، کیا خیال ہے
مت سناؤ اپنی امثال لوگو
میرا ہی محبوب بے مثال ہے
منہ سے نہیں کچھ ہے بولتا
اضطراب کا اندر عجب حال ہے
پردہ جو تم نے اب ہے لگایا
بتاؤں کیسا برا حال ہے
ناصر کو دیکھے شہ ہوتے ہو دور
مذہب الفت میں ایسا ہوتا حلال ہے