حسن پر جو غرور لاتے ہیں
پھر وہ ملنے حضور آتے ہیں
وصلِ جاناں کے یہ سبب ہی تو
زندگی کے شعور پاتے ہیں
مری آنکھوں میں تم نہیں اترے
مری آنکھوں میں نور رہتے ہیں
تیرے چہرے کو دیکھ کر ہمدم
مجھ کو پڑھنا ضرور آتے ہیں
زرد موسم سے واسطہ ہے پڑا
درد سے بھی وہ چُور گرتے ہیں
نام تیرا لبوں سے جب نکلا
چومتے ہی سرُور ہوتے ہیں
زندگی میں یہ وشمہ پہلی بار
دل کے آموں پہ بور آتے ہیں