مری خطا سے بڑی تیری درگزر ہوگی
Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachiمری خطا سے بڑی تیری درگزر ہوگی
تو پھر دعا مری کاہے کو بے اثر ہوگی
یہ میرے دل کے سفر کی ہے کون سی منزل
پتہ نہیں ہے مسافر کو تو خبر ہوگی
نہا کے شب میں ہی گیسو جھٹک کے کھول دئے
تو کس طرح سے مری جان اب سحر ہوگی
خدا دراز کرے عمر تیری زلفوں کی
شب وصال بلا سے جو مختصر ہوگی
جو مجھ سے لینا ہے لے لے متاع فکر و نظر
وگرنہ دنیا بہ کشکول در بدر ہوگی
اٹھے گا شور قیامت بپے گا حشر سحرؔ
جو ان کی گرگ شناسائی معتبر ہوگی
More Love / Romantic Poetry






