مری غزل مری زندگی کے حال سے نکلی ہے پی کے راتوں کا لہو مری غزل لال سی نکلی ہے تم کیا جانو اس کی بناوٹ کی کہانی دوست جُوں جُوں تُوٹتا گیا یُوں یُوں یہ غزل نہال سے نکلی ہے