کیجے مرا یقین مری مانئے حضور
کوئ حسیں نہ آپ سا سچ جانئے حضور
ہو نٹوں پہ آپ کے ہے جو مسکان یہ حضور
لے لے نہ ایک روز مری جان یہ حضور
مجنوں خطاب دیں کہ دوانہ کہیں مجھے
جو بھی ہوں ہے بس آپ کا احسان یہ حضور
طالب ہوں صرف ایک جھلک کا میں آپ کی
اتنی سی بات کا نہ برا مانئے حضور
جب حکم کیجئے میں کروں نزر آپ کی
ہے آپ کا ہی دل مرا اور جان یہ حضور
گھائل تو پہلے ہی سے ادائیں ھیں کر چکی
غصہ میں اب نہ تیر کماں تانیے حضور
میں بھول جاؤں آُ پ کو درمان غم تو ہے
سمجھیں ہیں کام کیا بہت آسان یہ حضور
عاشق نہ اور کوئ حسن جیسا پائیں گے
یوں در بدر کی خاک نہ اب چھانئے حضور