مرے حساب میں آ کے دیکھ
مرے خواب میں آ کے دیکھ
کرتا ہوں تیرے ساتھ کیا
مرے عذاب میں آ کے دیکھ
بوسہء دہن تنگ کے واسطے
مرے شباب میں آ کے دیکھ
کچے گھڑے کو ساتھ لے کر
مرے چناب میں آ کے دیکھ
گزرتا ہے پانی سر سے کیسے
مرے سیلاب میں آ کے دیکھ
سات سمندروں سے گہرا ہو گا
مرے پایاب میں آ کے دیکھ
پرندے ہیں محو رقص کیسے
مرے تالاب میں آ کے دیکھ
کرتے ہیں اپنے سلوک کیسا
مرے احباب میں آ کے دیکھ
نظارہ سجدہ شکرانہ طاہر
مرے محراب میں آ کے دیکھ