مرے سر پہ یہ بار سا کچھ ہے
Poet: Wasim Ahmad Moghal By: Wasim Ahmad Moghal, Lahoreمرے سر پر یہ بار سا کچھ ہے
دل مرا بے قرار سا کچھ ہے
آپ پر بھی یقین ہے ہم کو
آپ پر اعتبار سا کچھ ہے
جب کہ اُمّید اب نہیں باقی
پھر بھی یہ انتظار سا کچھ ہے
مرے دل میں تو کوئی بات نہیں
ترے دل پر غبار سا کچھ ہے
عشق ہے تو ندامتیں کیسی
دل ترا شرمسار سا کچھ ہے
پیار ہے تو وضاحتیں کیوں کر
دل پہ بھی اختیار سا کچھ ہے
چاہتے ہیں صلہ وفاؤں کا
پیار بھی کاروبار سا کچھ ہے
ساقیا تم کو کچھ خبر ہوگی
بن پئے ہی خمار سا کچھ ہے
سر میں سودا تری محبت کا
لگتا ہے کے ادھار سا کچھ ہے
دل دیا ہے تو جان بھی دے دے
تُو اگر جانثار سا کچھ ہے
دل کی دنیا تو جل کے راکھ ہوئی
راکھ میں یہ شرار سا کچھ ہے
کس کے عارض کے پھول یاد آئے
زخمِ دل پر نکھار سا کچھ ہے
بیٹھا رہتا ہوں اُس کی یاد تلے
یہ شجر سایہ دار سا کچھ ہے
میں تو گنتا ہوں رات دن تارے
وہ بھی اختر شمار سا کچھ ہے
وہ بھی آئیں گے چاند کے ہمراہ
خواب یہ خوشگوار سا کچھ ہے
مجھے دنیا سے کیا غرض اے دوست
مرے داماں میں تار سا کچھ ہے
ترے دل میں ہے کیوں کشش اُس کی
شخص وہ باوقار سا کچھ ہے
چشمِ نم سے وہ سن رہے ہیں وسیم
قصہ یہ سوگوار سا کچھ ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






