جو آدابِ الفت کی صورت کسی کی
مرے پیار کی بھی عنایت کسی کی
محبت بھی مجھ سے وہ مانگیں ضروری
مگر عشق میں بھی شرارت کسی کی
جنہیں میں نے مشکل سے رخصت کیاہے
وہی خواب دل ہی کرامت کسی کی
نگاہوں میں بس جائے گی زندگی یہ
مسلسل مری ہی ضرورت کسی کی
مرا آئینہ بن کے چاہت میں وہ جو
مجھے ہی محبت کی صورت کسی کی
یہ کاغذ کی ناؤ ہے بہہ جائے گی تو
سمندر کی تہہ میں ہے صورت کسی کی
لگا کر رقیبوں سے وہ دوستی سے
مرے دشمنوں کی عداوت کسی کی
وہ وشمہ مرے ساتھ چلتے ہوئےجو
مرے بھی دکھوں کی ندامت کسی کی