سنا ہے خط کو جلانے میں مزا آتا ہے
اب انہیں ہمکو ستانے میں مزا آتا ہے
جو پہلے میری ہنسی پہ ہنستا تھا
اب اسے ہمکو رلانے میں مزا آتا ہے
اب کہاں دل لگے شہر میں دیوانے کا
اسے تو خاک اڑانے میں مزا آتا ہے
زخم ء محبت کی نمائش نہ کرنا یارو
اس دولت کو تو چھپانے میں مزا آتا ہے