مسکر ا کر دل ہمارا لے گئے
چودھویں کے چاند ، تار ا لے گئے
چاند نے پوچھا حسیں تر کون ہے ؟
نام جلدی میں تمہارا لے گئے
ڈوب جاتے ہم بھی آخر بالیقیں
اُن کی نظروں کا سہارا لے گئے
اُن کے قدموں کی ضیافت کیلئے
آنسوؤ ں کا آب پارا لے گئے
کچھ پتہ دل کا نہ سانسوں کی خبر
لُوٹ کر سامان سارا لے گئے
اے زمانے ! بھول بھی جا اب ہمیں
ہم مسافر کی تمہارا لےگئے
آپ کے کوچے میں مدفن ہے مرا
کس طرف کو تاجدارا ! لے گئے
یاد آئی آنسوؤ ں نے کیاکیا؟
ساتھ پلکوں کا کنارا لے گئے
ناز والے ! دل ہمارا لے اُڑے
جیت والے ایک ہارا ،لے گئے
وہ تو سیلانی ہماری جان ہیں
لوٹ کر جو دل ہمارا لے گئے