مسیحا
Poet: Tahir By: Dr Khizar Hayat Tahir, Rawalpindi ز یست کی پہنا ئیو ں میں ڈ و بے فر زا نے کئی
ڈو ب کر اُ بھر ے جو اُ ن سے و ہ ہیں د یو ا نے کئی
یو ں تو د نیا ہو ئی ہیں ا س کی تفسیر یں کئی
عشق کا عنو ا ں ہے ا ک ا و ر ا س کے ا فسا نے کئی
منز لین ر ا ہ و فا میں کر لیں جب خو د ہم نے طے
آ ن پہنچے پھر ہمیں ا حسا ن جتلا نے کئی
ا ک مسیحا نے کیا بیما ر جسمو ں کا علاج
کر د یئے بیما ر د ل میرے مسیحا نے کئی
کو ئی تو بتلا ئے مجھ کو کو ن تھا وُہ ا یک شخص
د ے گیا جو د ل کو میر ے د رد ا نجا نے کئی
کیا ملے گا تم کو وا عظ ہم کو سمجھا نے چلے
تم سے پہلے بھی چلے تھے ہم کو سمجھا نے کئی
چا ند بھی منز ل نہیں ہے میں فلک کا ہو ں مکیں
فا صلے طے کر نے ہیں میر ے کف پا نے کئی
تلخیا ں پو شید ہ ا س میں لز تیں بھی بے شما ر
ا ک سبو ئے زیست کے د یکھے ہیں پیما نے کئی
ظلمتو ں میں سا تھ د ے جو ہے حقیقی ہم سفر
یو ں تو آ جا تے ہیں رو شن ر ا ہ د کھلا نے کئی
مطلبو ں کی آ ڑ میں طا ہر جو یا را نے ہو ئے
ٹو ٹتے د یکھے و ہ پل بھر یا را نے کئی
جب سے طا ہر چشم سا قی کی نوا ز ش عا م ہے
ہو گئے ہیں تب سے ہی ویر ا ن میخا نے کئی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






