ملا ہے کیسا ترے اعتبار کا موسم

Poet: احسان گھمن By: سارہ نوید, Karachi

ملا ہے کیسا ترے اعتبار کا موسم
کہ جیسے چاروں طرف ہے بہار کا موسم

اترتی جاتی ہیں کھیتوں میں یاد کی چڑیاں
نکھر رہا ہے مرے سبزہ زار کا موسم

کچھ ایسے موج صبا نے چھوا ہے گالوں کو
کہ دل میں کھلنے لگا برگ و بار کا موسم

نئی رتوں میں ملیں گے اسی جگہ ہم تم
سنبھال رکھنا مرے یار پیار کا موسم

نکھرتی دھوپ تھی اجلے تھے میرے شام و سحر
کہاں سے آیا ہے گرد و غبار کا موسم

ابھی تو اجلا ہے آنگن گلاب تازہ ہیں
گزر ہی جائے نہ قول و قرار کا موسم

کچھ اور کونپلیں پھوٹیں گی پھول آئیں گے
نیا نیا ہے ابھی شاخسار کا موسم

ہر ایک شاخ پہ چاندی ہے کھل رہی احسان
گلوں پہ آیا ہے سولہ سنگھار کا موسم

Rate it:
Views: 802
22 Jan, 2022