انہیں دل دے کر خالی جسم کا مکاں کر بیٹھے
ہم بھی کتنے سادہ ہیں جو اپناہ ی زیان کر بیٹھے
اس دن شاید ہماری مت ماری گئی تھی
جو ہم ان کو اپنے دل کا مہمان کر بیٹھے
نہ جانے کیا جادو تھا اس کی شوخ نظر میں
اس کی اک نگاہ پہ تن من دان کر بیٹھے
جو اسے دیکھتا ہے دیکھتا ہی رہ جاتا ہے
انجانے میں اپنی موت کا سامان کر بیٹھے