Add Poetry

موج سخن کی لہیریں

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houston

اٹھتی ہیں جب یہ موج زن کی لہیریں
ابھرتی ہیں پھر موج سخن کی لہریں

الجھتی ہیں یوں اسرار و انتشار کی لکیریں
بکھرتی ہیں پھر فن خطاطی کی لہیریں

بعد غور وتفکر کے لفظوں کو سنوار کے
سجتی ہیں قرطاس پر بحر و بند کی لہیریں

رہتی ہیں یوں نقش صفحہ ہستی پر سند تحریریں
رہتی نہیں گر چہ درخشندے اپنی سانسوں کی لہریں
 

Rate it:
Views: 421
18 Sep, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets