میں نے کہا کب دن سہانے آہیں گے
اس نے کہا جب وہ پرانے زمانے آئیں گے
میں نے کہا گزرازمانہ آتا نہیں دوبارہ
اس نے کہا پھر تونہیں کوئی چارہ
میں نے کہا مجھے رات بھر نیند نہیں آتی ہے
اس نے کہا کیا میری یاد ستاتی ہے
میں نے کہا کبھی خوابوں میں ملنے آیا کرو
اس نے کہا بزم خیال میں ہمیں بلایا کرو
میں نے کہا کیا قیمت ہے آپ کے دل میں رہنے کی
اس نے کہا تجھے ہمت ہی کہاں ہے کرایہ دینے کی
میں نے کہا چند دن مہمان سمجھ کر رکھ لیجیے
اس نے کہا پہلے اکیلے پن کا مزہ چکھ لیجیے
میں نے کہا عمر کے ساتھ وزن بھی بڑھتا جا رہا ہے
اس نے کہا میں فون رکھتی ہوں کوئی آ رہا ہے