مکالمہ
Poet: Kaashif Raazee By: Kaashif R. Chohdaree, islamabadاس نے کہا ! میں حسن کی مکمل کتاب ہوں
میں نے کہا ! ہر کتاب کا اک انتساب ہوتا ہے
اس نے کہا ! قیامت ہے مری ہر ہر ادا۔۔۔۔۔
میں نے کہا ! جبھی تو روز،یوم حساب ہوتا ہے
اس نے کہا ! کیوں بھنورا کلی کلی منڈلاتا ہے؟
میں نے کہا ! شمع پہ پروانہ کیوں بے حساب ہوتا ہے!
اس نے کہا ! غم یور خوشی میں مشترک ہے کیا ؟
میں نے کہا ! سیج و تربت پہ پڑا گلاب ہوتا ہے!
اس نے کہا ! رات بیت چلی، کوئی بات کرو۔۔۔
میں نے کہا ! عشق تو یونہی چپ چاپ ہوتا ہے
اس نے کہا ! میں چاند ہوں، ہاتھ نہ آوں گی۔۔۔
میں نی کہا ! آغوش ساگر ہی میں مہتاب سوتا ہے
اس نے کہا ! اظہار محبت پہ اسقدر اصرار کیوں؟
میں نے کہا ! بنا چھڑے بھی کوئی رباب ہوتا ہے!
اس نے کہا ! بات ادھوری تم چھوڑ دیتے ہو۔۔۔
میں نے کہا ! کبھی کبھی کچھ کہنا عزاب ہوتا ہے۔
اس نے کہا ! بات بے بات مدہوشیوں کا مطلب ؟
میں نے کہا ! تیرا لفظ لفظ جو شراب ہوتا ہے۔۔۔
اس نے کہا ! کیوں چاند چھپ گیا بدلیوں میں؟
میں نے کہا ! ترے رخ پہ کیوں نقاب ہوتا ہے؟
اس نے کہا ! آگ پانی کا کھیل تو سمجھائیے۔۔۔
میں نے کہا ! تیرے میرے جیسا حساب ہوتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






