مجھکو سکون دل کی دعا دے گیا تو کیا
جاتے وہ درد دل کی دوا دے گیا تو کیا
برتا خلوص نہ ہی محبت سے بات کی
تحفے میں ایک سرخ ردا دے گیا تو کیا
الفت کا جرم مجھ سے ہوا مانتی ہوں میں
اس جرم کی وہ مجھکو سزا دے گیا تو کیا
اس کی رہوں گی چاہے زمانہ یہ کچھ کہے
میری وفا کے بدلے جفا دے گیا تو کیا
مرجھا کے رہ گئے مری الفت کے سارے پھول
سارہ خزاں رسیدہ فضا دے گیا تو کیا