ہے میرا صنم ماہتاب کی مانند
میرے دلکش و رنگیں خواب کی مانند
کھولے گیسو تو میگھا چھائے ہر سو
رکھے چہرہ بھی وہ، کھلے گلاب کی مانند
مار گرائے یکدم سے ہزاروں دیوانے
چمکتی آنکھیں ہیں اس کی عقاب کی مانند
مجھ سے چاہت کی اجازت جو کبھی مانگے
ہاں کر دوں موتیوں کے انتخاب کی مانند
چال مورنی سی اور خوشبو بھری ہیں باتیں
ہے اس کی ہر ادا میری کتاب کی مانند