میری آنکھوں سے پی جا تجھے مئخانہ ملے گا
یہ زندگی کٹ گئی تو موت کو بہانہ ملے گا
تم ٹھہرنا چاہو تو من کا مکان خالی ہے
آکر دل میں بیٹھو یہاں بھی ٹھکانہ ملے گا
کیوں دنیا میں پھر خوشیاں ڈھونڈنے نکلے ہو
اگر تم سچے ہو تو تجھ میں ہی زمانہ ملے گا
نہ پوچھو اپنے آپ سے اپنی بربادی کا سبب
خود سے روٹھو گے تو کہاں آشیانہ ملے گا
باہر اجالوں کی تلخیاں روشن ہیں کتنی
اندر جاکے آنکھ جھپکو تو سب ویرانہ ملے گا
میری سبھی الجھنوں کو پھر سے بکھیرکے دیکھو
برسوں پہلے لگی آگ کا نشانہ ملے گا
آدمی تو اپنی خودی لیکر تنہا ہو جاتا ہے لیکن
سنتوش کی حسرتیں دیکھ کہ اک دیوانہ ملے گا