تیرے جلوے ہےمسلسل نہیں ہونے دیتے
روح بیتاب ہے بے کل نہیں ہونے دیتے
گفتگو جادو ادا جادو نظر جادو گر
کاش مجھ پر بھی ہو یہ حل نہیں ہونے دیتے
توجو آئے تو بنا برکھا بنے قوسِ قزع
اور اٹھے سوکھے یہ بادل نہیں ہونے دیتے
رنج و غم درد و الم یاد نہیں رہتے پھر
یہ حقیقت ہے وہ جل تھل نہیں ہونے دیتے
ناچنے سے ترے افلاک میں گونجی جھنکار
بس یہ لازم ہے مکمل نہیں ہونے دیتے
تو جو آیا چلی باد صبا نکھرے رنگ
کر گیاجادو مقفل نہیں ہونے دیتے
کتنے طوفانِ بلا خیز ہیں جھیلے ہوئے ہم
اس کو اپنے لیے پاگل نہیں ہونے دیتے
مجھ کو تاریک جہاں میں بھی نظر آئیں رنگ
خوش گمانی اسےاجمل نہیں ہونے دیتے
خون کے آنسو کئی سال یہ دل رویا ہے
شاعری میری مکمل نہیں ہونے دیتے
اس کو دیکھوں تو حسیں لگتی ہے وہ بھی وشمہ
میری آنکھوں کو وہ کاجل نہیں ہونے دیتے