میری زندگی کی جو درد بھری کہانی ہے
اے دوست اپنے انسوؤں سے تجھے سنانی ہے
تنہائی میں اب تیری غزلیں ہیں میری ساتھی
میرے پاس تیری محبت کی اک یہی نشانی ہے
یہ جو ملنے کا وعدہ کیا ہے تم نے
اتنا بتا دو یہ سچ ہے یا منہ زبانی ہے
میرے دکھی دل کو کیسے نہ قرار آئے
ان دنوں مجھ پہ کسی کی خاص مہربانی ہے
دنیا والوں کی طرح تم بھی ستا لو ہمیں
ہم نے پہلے کب غموں سے ہار مانی ہے
یہ وعدہ ہے تجھے اپنا بنا کہ دم لیں گے
اب اصغر نے یہ بات دل میں ٹھانی ہے