میری محبوب ! غم زیست پہ آنسو نہ بہا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
سب کو ملتی ہے کہاں سوچو تو خوشیاں ساری
آہی جاتے ہیں کبھی زیست میں لمحے بھاری
زندگی ہنس کے گزارو کہ یہی بہتر ہے
چاہے جتنا بھی ہو غم کرنا نہ خود پہ طاری
کون ہے جس کو مقدر سے کبھی غم نہ ملا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
ظلم ڈھائے ہیں سدا اور رلایا ہے تجھے
جانتا ہوں ترے اپنوں نے ستایا ہے تجھے
زندگی میں تجھے کچھ بھی نہ ملا غم کے سوا
جھوٹے رشتوں نے ہی نظروں سے گرایا ہے تجھے
ماں نے بھی چھوڑ دیا، باپ بھی اپنا نہ بنا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
عمر بھر کے لیے میں اپنا بنا لوں تجھ کو
یہ تمنا ہے ترے غم میں ہنسا لوں تجھ کو
تیری آنکھوں سے مری جان نہ چھلکیں آنسو
آ مرے پاس میں سینے سے لگا لوں تجھ کو
تیرے چہرے پہ اداسی کا نہ ہو یہ پہرا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا
میری محبوب ! غم زیست پہ آنسو نہ بہا
تجھ کو میری ہے قسم آج ذرا سا مسکرا