میرے دل نے تیری یاد میں جلنا چاہا
جب بھی پھول سے خوشبو نے بکھرنا چاہا
اک فریاد سدا خاموش سی آہوں میں ڈھلی
ہجر سے بوجھل ہوئی آنکھوں سے برسنا چاہا
تیری یاد میں ان گنت خوابوں کو تعبیریں دے کر
میری قسمت نے کئی بار سنورنا چاہا
تیری صورت کے اجالے کی کھا کر قسمیں
چودھوئیں شب کے مہتاب نے چمکنا چاہا
غم دنیا سے تنگ آکر میری زندگی نے
بن کے شمع تیری یاد میں جلنا چاہا